Monday, October 11, 2010

نیٹو کے 500 لاپتہ ٹرکوں کی تفتیش شروع، رپورٹ

نیٹو کے 500 لاپتہ ٹرکوں کی تفتیش شروع، رپورٹ

 
انگریزی روزنامہ ڈان میں پیر کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق کسٹم حکام نے اُن 500 ٹرکوں کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں جو افغانستان میں تعینات نیٹو اور امریکی افواج کے لیے پاکستان کے راستے ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کے دوران لاپتہ ہوگئے ہیں۔
کراچی کے پورٹ قاسم سے ضروری کاغذی کارروائی کے بعد یہ ٹرک قافلوں کی شکل میں جنوبی افغان صوبے قندھار کے لیے روانہ ہوئے تھے جہاں اتحادی افواج کا ایک بڑا اڈہ قائم ہے ۔ لیکن کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ یہ ٹرک پاکستان کے سرحدی قصبے چمن تک نہیں پہنچ سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اِن لاپتہ گاڑیوں کے بارے میں اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں پر سپریم کورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس لینے کے بعد اس معاملے کی باضابطہ تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔
روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق پچھلے دو سالوں میں چمن کے راستے ساٹھ ہزار سے زائد بھاری گاڑیاں نیٹو کے لیے رسد لے کر افغانستان میں داخل ہوئی ہیں جس کی اوسط روزانہ 100 ٹرک بنتی ہے۔
گزشتہ سال بلوچستان کے قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، کچلاک اور دوسرے علاقوں سے گزرنے والے نیٹو کے قافلوں کے لُٹنے کی اطلاعات تواتر سے سامنے آئی تھیں۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ نیٹو کی گاڑیوں سے لُوٹا گیا سامان پشاور کے قریب کارخانوں نامی مارکیٹ میں بِک رہا ہے جب کہ حال ہی میں پولیس نے بعض چھاپوں میں قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بنائے گئے غیر قانونی گوداموں سے بھی نیٹو افواج کے لیے بھیجا جانے والا سامان قبضے لیا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں اسلام آباد پولیس نے بھی نیٹو کے ٹرکوں کو لُوٹنے کے واقعات میں ملوث متعدد مشتبہ چوروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment