لکی مروت پولیس کے ایک اہلکار عصمت اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ پیر کی صبح لکی شہر سے تقریباً تیس کلومیٹر دور غزنی خیل کے علاقے جابو خیل میں اس وقت پیش آیا جب پولیس نے ایک مشکوک سرف گاڑی کو روکنے کا اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی جب چیک پوسٹ پر پہنچی تو اس میں سوار شخص نے رکنے کی بجائے گاڑی کا رخ کسی اور طرف موڑ دیا جس پر پولیس نےاس پر فائرنگ کردی اور تھوڑی دیر کے بعد گاڑی ایک زور دار دھماکے سے پھٹ گئی۔
عصمت اللہ کے مطابق دھماکے سے گاڑی میں سوار مبینہ حملہ آور ہلاک جبکہ تین دیگر افراد زخمی ہوئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ دھماکے سے قریب میں واقع تین مکانات اور ایک دوکان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔پشاور سے نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ انھیں دو تین روز پہلے سے اطلاع تھی کہ ایک مبینہ خودکش حملہ آور لکی شہر کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا جبکہ اس سلسلے میں بنوں پولیس نے بھی اطلاع فراہم کی تھی۔
ان کے مطابق خودکش حملہ آور کی عمر تیرہ سے پندرہ سال کے لک بھگ بتائی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ لکی مروت شہر میں ایک ڈیڑھ ماہ قبل بھی پولیس سٹیشن کو ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں سات پولیس اہلکاروں سمیت پندرہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سوات کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق تحصیل مٹہ کے علاقے شگئی میں مقامی امن کمیٹی کے نشاندہی پر سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں تین شدت پسند مارے گئے۔
دریں اثنا سوات میں طالبان کے ایک ترجمان عمر حسن احرابی نے سکیورٹی فورسز کے اس دعوے کو غلط قرار دیا ہے کہ تین دن پہلے سوات میں ایک اور کارروائی کے دوران تین طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والے تینوں جنگجو پہلے سے سکیورٹی فورسز کے تحویل میں تھے جو چند ماہ قبل کراچی سے گرفتار کیے گئے تھے۔
No comments:
Post a Comment