صدر احمدی نژاد کے لبنان کے اس دورے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ خطے کے لیے بہت اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
بیروت میں صدر احمدی نژاد کا قافلہ جب ایئرپورٹ سے صدارتی محل کی جانب روانہ ہوا تو راستے میں لوگوں نے ان کی گاڑی پر پھول اور چاول نچھاور کئے۔
لیکن اکثر لوگوں کے ان کے اس دورے کے بارے میں تحفظات بھی ہیں کیونکہ ایران مبینہ طور پر مسلح تنظیم حزب اللہ کی پشت پنائی بھی کرتا ہے جو اسرائیل کی پرزور مخالف ہے۔
صدر احمدی نژاد اپنے اس دورے میں لبنان کے ان قصبوں میں بھی جائیں گے جو لبنان کی اسرائیل کے ساتھ سرحد پر واقع ہیں۔ اسی بنا پر امکان ہے کہ ان کے مخافین اس پر اپنے غصے کا اظہار کر سکتے ہیں۔
یہی وہ خطہ ہے جہاں دو ہزار چھ میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے دوران تبائی ہوئی تھی اور جہاں بعد میں تعمیر نو کا ایک بڑا حصہ ایران کی مالی امداد سے مکمل ہوا ہے۔
آج ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر ان کے استقبال کے لیے آئے ہوئے لوگوں میں اٹھارہ سالہ فاطمہ مازہ بھی شامل ہیں جو انجینئرنگ کی طالب علم ہیں۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر احمدی نژاد نے لبنان کے لیے بہت کچھ کیا ہے اسی لیے آج ہم یہاں ان کا شکریہ ادا کرنے آئے ہیں۔
امریکہ نے ایرانی صدر کے اس دورے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جب کہ لبنانی حکومت میں شامل حزب اللہ کے مخالفین نے اس موقع پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی کوشش ہے کہ وہ لبنان کو بحرہ روم میں اپنے ایک اڈے میں تبدیل کر دے۔
دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ ایران کا صدر بننے سے لے کر اب تک محمود احمدی نژاد کا لبنان کا یہ پہلا دورہ ہے۔
No comments:
Post a Comment