پاکستان کے الیکشن کمیشن نے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے 428 ارکان کی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سندیں طلب کرلی ہیں۔ اس ضمن میں قومی اور چاروں صوبائی اسمبلی کے سپیکرز کے علاوہ سینٹ کے چیئرمین کو بھی خط لکھ دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان محمد افضل خان کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اُن کا ادارہ اُس وقت تک گریجویٹ کی سند کی تصدیق نہیں کرتا جب تک اُس کے ساتھ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سندیں بھی نہ لگائی جائیں۔الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گیارہ سو میں سے چھ سو کے قریب ارکان پارلیمنٹ اور ملک کی چاروں صوبائی اسمبلی کے ارکان کی ڈگریوں سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی ہے جن میں سے 56 ڈگریوں سے متعلق کمیشن کا کہنا ہے کہ یا تو یہ ڈگریاں جعلی ہیں یا پھر ایسے اداروں سے حاصل کی گئی ہیں جن کا الحاق ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ نہیں ہے
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے گیارہ سو میں سے چھ سو کے قریب ارکان پارلیمنٹ اور ملک کی چاروں صوبائی اسمبلی کے ارکان کی ڈگریوں سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی ہے جن میں سے 56 ڈگریوں سے متعلق ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یا تو یہ ڈگریاں جعلی ہیں یا پھر ایسے اداروں سے حاصل کی گئی ہیں جن کا الحاق ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ نہیں ہے۔
اس کے علاوہ یہ ڈگریاں اُن غیر ملکی یونیورسٹیوں سے حاصل کی گئی ہیں جو اپنے ملکوں میں بھی رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ ارکان پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کو ملا کر ارکان کی تعداد 1170 ہے جن میں سے 70 افراد اُس وقت قومی یا صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے جب انتخابات میں حصہ لینےکے لیے بی اے کی شرط ختم کردی گئی تھی۔
ڈگریوں کے حوالے سے 14 کے قریب مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔
محمد افضل خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں جعلی ڈگریوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت ایک ماہ میں مکمل کرلی جائے گی جس کے بعد ایسے ارکان کا معاملہ جن کے پاس جعلی ڈگریاں ہیں، الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایسے ارکان قومی اور صوبائی اسمبلی کے خلاف فوجداری مقدمات کے اندراج کے لیے متعلقہ حلقوں کے سیشن جج صاحبان کو بھیجیں گے جن کے خلاف یہ بات ثابت ہوجائے گی کہ انہوں نے جعلی ڈگریوں پر سنہ دوہزار آٹھ میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
No comments:
Post a Comment