ایران نے منگل کوملک میں جوہری توانائی سے چلنے والے پہلے بجلی گھر میں جوہری ایندھن منتقل کرنے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے جوہری ری ایکٹر بوشہر سے توانائی کی پیداوار آئندہ سال کے اوائل میں شروع ہو جائے گی۔
ایران نے اگست میں جوہری ایندھن ری ایکٹر کی عمارت میں پہنچانا شروع کر دیا تھا لیکن بعد ازاں’تکنیکی وجوہات‘ کی بنیاد پر منصوبے میں تاخیر کر دی گئی۔
تہران بوشہر ری ایکٹر کے ذریعے مغربی ممالک پریہ باور کرانا چاہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کا جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا مقصد جوہری ہتھیاروں کی تیاری ہے، اور وہ اس سلسلے میں تہران پر متعدد مرتبہ اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بوشہر ری ایکٹر کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے میں کوئی مدد ملنا مشکل ہے کیوں کہ روس اس تنصیب کے لیے ایندھن کی فراہمی اور اسے ٹھکانے لگانے میں معاونت کررہا ہے ۔ واضح رہے کہ یہ جوہری ری ایکٹر روسی ساختہ ہے۔
اقوام متحدہ نے جون میں ایران کے خلاف اُس وقت پابندیوں کے چوتھے مرحلے کا اعلان کیا تھا جب تہران نے یورینیم کی افزودگی بند کرنے سے انکار کر دیا۔
No comments:
Post a Comment