Monday, October 11, 2010

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کے سیکرٹری قانون پیر مسعود چشتی کی تقرری کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست پر سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

سیکرٹری قانون تقرری کیس پرفیصلہ محفوظ

مسعود چشتی، فائل فوٹو
وفاقی حکومت نے پیر مسعود چشتی کو جسٹس ریٹائرڈ عاقل مرزا کی جگہ سیکرٹری قانون مقرر کیا ہے
لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کے سیکرٹری قانون پیر مسعود چشتی کی تقرری کے خلاف دائر کی جانے والی درخواست پر سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
یہ درخواست لاہور کے وکیل بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔
درخواست میں مسعود چشتی کے سیکرٹری قانون کے عہدے پر تقرری کو چینلج کرتے ہوئے اسے اس تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پیر مسعود چشتی کو جسٹس ریٹائرڈ عاقل مرزا کی جگہ سیکرٹری قانون مقرر کیا ہے اور ان کی تقرری دوسال کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ہے۔ جسٹس ریٹائرڈ عاقل مرزا صحت کی خرابی کی بناء پر سیکرٹری قانون کے عہدے سے مستعفیْ ہوگئے تھے۔
 بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے درخواست میں یہ الزام لگایا ہے کہ حکومت نے قواعد و ضوابطہ کی خلاف وزری کرتے ہوئے سیکرٹری قانون کا تقرر کیا گیا اور سیکرٹری کے عہدے پر تقرری کرتے ہوئے میرٹ کا خیال نہیں رکھا گیا۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ پیر مسعود چشتی کی سیکرٹری قانون کے عہدے پر تقرری اقرباء پروی کی منہ بولتی مثال ہے کیونکہ مسعود چشتی وفاقی وزیر قانون سینیٹر ڈاکٹر بابر اعوان کے جونیئر ہیں۔
ماضی میں سیکرٹری قانون کے عہدے پر اعلیٰ عدلیہ کے حاضر یا ریٹائرڈ ججوں کا تقرر کیا جاتا ہے تا کہ ایک تجربہ کار قانون دان کو اس عہدے پر مقرر کیا جاسکے لیکن وفاقی حکومت نے اس روایت کی بھی پاسداری نہیں کی
جاوید اقبال جعفری
بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کا موقف ہے کہ ماضی میں سیکرٹری قانون کے عہدے پر اعلیٰ عدلیہ کے حاضر یا ریٹائرڈ ججوں کا تقرر کیا جاتا ہے تا کہ ایک تجربہ کار قانون دان کو اس عہدے پر مقرر کیا جاسکے لیکن وفاقی حکومت نے اس روایت کی بھی پاسداری نہیں کی۔
درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ مسعود چشتی کی سیکرٹری قانون کے عہدے پر تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
وفاقی حکومت کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل نوید عنایت ملک نے درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ سیکرٹری قانون کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے وہ قابل سماعت نہیں ہے۔
وفاقی وکیل نے یہ بھی اعتراض کیا کہ درخواست گزار وکیل سیکرٹری قانون کی تقرری سے براہ راست متاثرہ نہیں ہیں اس لیے انہیں یہ درخواست دائر کرنے کا کوئی استحقاق نہیں ہے۔
درخواست کے ذریعے کوئی ایسا مواد پیش نہیں کیا گیا جس کی بناء سیکرٹری قانون کی تقرری کو کالعدم قرار دے دیا جائے
نوید عنایت ملک
ڈپٹی اٹارنی جنرل نوید عنایت ملک نے کہا کہ درخواست کے ذریعے کوئی ایسا مواد پیش نہیں کیا گیا جس کی بناء سیکرٹری قانون کی تقرری کو کالعدم قرار دے دیا جائے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پیر مسعود چشتی کی تقرری کے خلاف دائر درخواست کو خارج کردیا جائے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے قومی مفاہمت آرڈیننس یا این آر او پر فیصلے کے بعد پیر مسعود چشتی تیسرے جبکہ مجموعی طور پر دو سالوں میں پانچویں سیکرٹری قانون ہیں جن کی حکومت نے تقرری کی ہے۔
مسعود چشتی سے پہلے جسٹس ریٹائرڈ عاقل مرزا، جسٹں ریٹائرڈ بینامین، جسٹس آغا رفیق (چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت) اور جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی وفاقی سیکرٹری کے عہدے پر کام کر چکے ہیں۔
سیکرٹری قانون کے عہدے پر اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ یا حاضر ججوں کو تعینات کی روایت موجود ہے تاہم مسعود چشتی گزشتہ چودہ برسوں میں دوسرے وکیل ہیں جن کا اس عہدے پر تقرر کیا گیا ہے۔ ان سے پہلے سپریم کورٹ کے جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو اس وقت نواز شریف دور میں سیکرٹری قانون مقرر کیا تھا جب وہ ایک وکیل تھے۔
پیر مسعود چشتی وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان کے لاہور میں ایسوسی ایٹ رہ چکے ہیں۔

No comments:

Post a Comment