عجیب ملک ہیں یہ۔ کچھ عرصہ ہوا کہ بولیویا کے صدر ایوا مورالس بھی اپنی اپوزیشن کیخلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال پر بیٹھنے لگے تھے اور یہاں بھی صدر زرداری کیخلاف انتقامی کارروائیاں حکومت وقت یا ان کے وزیر اعظم سے زیادہ اپوزیشن کر رہی ہے جو زیادہ تر سیاسی پارٹیوں سے بھی آگے اسٹبشلمینٹ، عدلیہ اور میڈیا پر مشتمل ہے۔
حال ہی میں سابق جسٹس دیدار حسین شاہ کی بطور نیب سربراہ کے تقرری کو ہی لے لیجیے۔ اب ٹرپل ون بریگیڈ اسلام آباد کی شاہراہ دستور (جو کہ کبھی شاہراہ عام نہیں رہی) پر نہیں نکلتی بلکہ لانگ مارچ کیے جاتے ہیں! اس دن ایم کیو ایم کے ایک سابق ایم این اے نے نیویارک کے فوٹ پاتھ پر مجھ سے کہا " اب کیا نیب کا سربراہ بھی اقوام متحدہ سے آئے گا؟
تو بات ہورہی تھی زرداری کے جیل اور مچھروں سے نہ ڈرنے کی۔ اس میں کوئي شک نہیں کہ زرداری کیا اگر آپ سندہ کے اضلاع سانگھڑ اور نوابشاہ کے شہروں لنڈو اور سرہاڑی میں اکثر گئے ہیں تو وہاں زرداری قبیلیے کے کئي مردوں نے جھگڑوں اور جیلوں میں پی ایچ ڈی کر کے رکھی ہوئي ہے۔
ایسے میں ان کے "رئيس"( اکثر زرداری آصف زرداری کو 'رئیس' کہتے ہیں) کہتے ہیں تو یہ غلط نہیں کہتے۔ یعنی کہ آٹھ سال بغیر کسی الزامات کے ثابت ہونے کے جیل یونیورسٹی جانا اور پھر بھی یہ کہ انصاف کے تقاضے اب بھی پورے نہیں ہوتے دکھائي دیے!
سندھی میں کہتے ہیں کہ 'بھری کشتی میں بنیا بھاری' شاید اقتداری سیاست اور پاکستان کی اسٹبلشمینٹ میں زرداری ہی سب سے بھاری ہے۔
کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے
(حبیب جالب)
اسی میکاویلی کو پیاری اسٹبلشمینٹ منصور بنانے کے کیوں درپے ہے؟ مانا کہ یہ نئے دور کا نمرود نہیں پر ایک منتخب صدر تو ہے کیوں اسے مچھروں سے ڈراتے ہو۔
No comments:
Post a Comment