پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے بارے میں غیر ملکیوں میں بے یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے اور اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سول ابھرتا ہے کہ آیا یہ امداد حقدار تک پہنچ پائے گی یا نہیں۔
اس بے یقینی کو ختم کرنے کے لیے ترکی کے کچھ افراد نے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں امداد کی فراہمی کا ایک انوکھا طریقہ اپنایا اور ایک گاؤں کے دو سو متاثرین میں چاول دینے کے بہانے ایک کروڑ روپے بھی تقسیم کر دیے۔یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان شہر سے تیس کلومیٹر دور شمال مشرق میں واقع ضلع کیچ میں پیش آیا۔
پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر بداعتمادی کی یہ صورتحال ہے کہ مخیر حضرات بھی نہ تو حکومت اور نہ ہی مقامی انتظامیہ اور قبائلی رہنماؤں پر اعتماد کرتے ہیں۔
کیچ کے ایک متاثرہ شخص جمال دین نےبتایا کہ علاقے میں دو سو افراد کی ایک فہرست تیار کی گئی جو حالیہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور یہ فہرست ترکی سے آئے ہوئے افراد کو دی گئی۔
چند روز پہلے گاؤں کی مسجد میں پولیس کے پہرے میں ہر متاثرہ شخص کو شناختی کارڈ دیکھ کر پانچ کلو چاول اور ایک لفافہ دیا گیا۔ متاثرین نے امداد وصول کرنے کے بعد جب لفافہ کھولا تو ہر لفافے میں پچاس پچاس ہزار روپے تھے۔
چند روز پہلے گاؤں کی مسجد میں پولیس کے پہرے میں ہر متاثرہ شخص کو شناختی کارڈ دیکھ کر پانچ کلو چاول اور ایک لفافہ دیا گیا۔ متاثرین نے امداد وصول کرنے کے بعد جب لفافہ کھولا تو ہر لفافے میں پچاس پچاس ہزار روپے تھے۔
ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ ترکی سے آنے والے یہ افراد کون تھے اور یہ امداد کس نے فراہم کی ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے یہ رقم ترکی کے مخیر حضرات نے فراہم کی ہے۔
پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر بداعتمادی کی یہ صورتحال ہے کہ مخیر حضرات بھی نہ تو حکومت اور نہ ہی مقامی انتظامیہ اور قبائلی رہنماؤں پر اعتماد کرتے ہیں اور ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جہاں امدادی سامان کی تقسیم پر جھگڑے ہوئے ہیں اور کئی مقامات پر امداد مسحقین تک نہیں پہنچ پائی۔
No comments:
Post a Comment