Sunday, September 26, 2010

سیلاب متاثرین کی انوکھی امداد

سیلاب متاثرین کی انوکھی امداد
سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم فائل فوٹو
دیہات کے دو سو افراد میں ایک کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے بارے میں غیر ملکیوں میں بے یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے اور اکثر لوگوں کے ذہنوں میں یہ سول ابھرتا ہے کہ آیا یہ امداد حقدار تک پہنچ پائے گی یا نہیں۔
اس بے یقینی کو ختم کرنے کے لیے ترکی کے کچھ افراد نے صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں امداد کی فراہمی کا ایک انوکھا طریقہ اپنایا اور ایک گاؤں کے دو سو متاثرین میں چاول دینے کے بہانے ایک کروڑ روپے بھی تقسیم کر دیے۔
یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان شہر سے تیس کلومیٹر دور شمال مشرق میں واقع ضلع کیچ میں پیش آیا۔
پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر بداعتمادی کی یہ صورتحال ہے کہ مخیر حضرات بھی نہ تو حکومت اور نہ ہی مقامی انتظامیہ اور قبائلی رہنماؤں پر اعتماد کرتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عید سے پہلے اُن کے شہر کے سابق ناظم کے پاس ترکی کے کچھ لوگ آئے اور انھوں نے متاثرہ افراد کی فرست طلب کی اور کہا کہ ان کے پاس کچھ چاول ہیں جو متاثرہ افراد کو دینا چاہتے ہیں۔
کیچ کے ایک متاثرہ شخص جمال دین نےبتایا کہ علاقے میں دو سو افراد کی ایک فہرست تیار کی گئی جو حالیہ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور یہ فہرست ترکی سے آئے ہوئے افراد کو دی گئی۔
چند روز پہلے گاؤں کی مسجد میں پولیس کے پہرے میں ہر متاثرہ شخص کو شناختی کارڈ دیکھ کر پانچ کلو چاول اور ایک لفافہ دیا گیا۔ متاثرین نے امداد وصول کرنے کے بعد جب لفافہ کھولا تو ہر لفافے میں پچاس پچاس ہزار روپے تھے۔
چند روز پہلے گاؤں کی مسجد میں پولیس کے پہرے میں ہر متاثرہ شخص کو شناختی کارڈ دیکھ کر پانچ کلو چاول اور ایک لفافہ دیا گیا۔ متاثرین نے امداد وصول کرنے کے بعد جب لفافہ کھولا تو ہر لفافے میں پچاس پچاس ہزار روپے تھے۔
امداد وصول کرنے والے ایک شخص محمد فاضل نے بتایا کہ رقم دیکھ کر انھیں بہت حیرانی ہوئی اور خوشی بھی ہوئی کیونکہ جس سطح کی تباہی اُن کے علاقے میں ہوئی ہے اسے وہ اپنے وسائل سے پورا نہیں کر سکتے تھے۔ اسی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص حکیم صلاح الدین نے بتایا ہے کہ اس امداد کی وصولی کے بعد لوگوں نے اپنے مکان مرمت کرنا شروع کر دیے ہیں۔
ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ ترکی سے آنے والے یہ افراد کون تھے اور یہ امداد کس نے فراہم کی ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے یہ رقم ترکی کے مخیر حضرات نے فراہم کی ہے۔
پاکستان میں بین الاقوامی سطح پر بداعتمادی کی یہ صورتحال ہے کہ مخیر حضرات بھی نہ تو حکومت اور نہ ہی مقامی انتظامیہ اور قبائلی رہنماؤں پر اعتماد کرتے ہیں اور ایسے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جہاں امدادی سامان کی تقسیم پر جھگڑے ہوئے ہیں اور کئی مقامات پر امداد مسحقین تک نہیں پہنچ پائی۔

No comments:

Post a Comment