ایران:’سائبر میزائل‘ نے متاثر کیا‘
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر وائرس سٹکسنیٹ نے جوہری بجلی گھر میں کام کرنے والے ملازمین کے ذاتی کمپیوٹرز کو متاثر کیا ہے۔
اس کمپیوٹر وائرس سٹکسنیٹ کو ’سائبر میزائل‘ کا نام دیا جا رہا ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی تیاری میں کسی ریاست نے حصہ لیا ہے۔ایران کے پہلے جوہری بجلی گھر بوشہر کے پروجیکٹ مینیجر محمود جعفری کا کہنا ہے کہ وائرس سے جوہری بجلی کے آپریٹنگ سسٹم کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔ بجلی گھر کے آپریٹنگ سسٹم کو آن لائن ہونے میں ابھی چند ہفتے لگیں گے۔
واضح رہے کہ سٹکسنیٹ ایسا پہلا وائرس یا وورم ہے جس کا مقصد حقیقی دنیا کی تنصیبات جیسے کہ بجلی گھر، پانی صاف کرنے کے کارخانے اور صنعتی یونٹ ہیں۔
کلِک ’سٹکسنیٹ وائرس کا ہدف ایران تھا‘
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق محمود جعفری نے کہا ہے کہ جوہری بجلی گھر میں کام کرنے والے سٹاف کے ذاتی کمپیوٹرز میں سٹکسنیٹ وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ’ جوہری بجلی گھر کا آپریٹنگ سسٹم اس وائرس سے متاثر نہیں ہوا ہے جبکہ آپریٹنگ سسٹم اگلے ماہ آئن لائن ہو گا۔‘
محمود جعفری نے بتایا کہ ایک ٹیم سٹاف کے متعدد کمپیوٹرز سے وائرس کو ہٹانے یا صاف کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
ماہرین کے ایک گروپ سے گزشتہ ہفتے ملاقات میں اس وائرس سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی ہے، اس وائرس سے اب تا ایران میں تیس ہزار ’آئیپی ایڈرسسز‘ متاثر ہو چکے ہیں۔
محمود لیائی
انھوں نے کہا کہ ماہرین کے ایک گروپ سے گزشتہ ہفتے ملاقات میں اس وائرس سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی ہے، اس وائرس سے اب تا ایران میں تیس ہزار ’آئی پی ایڈرسسز‘ متاثر ہو چکے ہیں۔
اس سے پہلے ماہرین نے بتایا تھا کہ دنیا میں اب تک سامنے آنے والے سب سے کارگر کمپیوٹر وائرسز میں سے ایک ’سٹکسنیٹ‘ کا ہدف ممکنہ طور پر ایرانی انفراسٹرکچر تھا۔
یہ حقیقت کہ اس وائرس نے ایران میں بقیہ دنیا کی نسبت زیادہ نقصان پہنچایا ہے ہمیں اس بات کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ اس کا ہدف ایران ہی تھا اور ایران میں ایسا کچھ ہے جو اس وائرس کو تخلیق کرنے والوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے
لیئم او مرچو
اس کی نشاندہی پہلی مرتبہ رواں سال جون میں ہوئی تھی اور تب سے اس پر تحقیق جاری ہے۔
کمپیوٹر سکیورٹی کمپنی سمنٹیک سے تعلق رکھنے والے لیئم او مرچو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ حقیقت کہ اس وائرس نے ایران میں بقیہ دنیا کی نسبت زیادہ نقصان پہنچایا ہے ہمیں اس بات کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ اس کا ہدف ایران ہی تھا اور ایران میں ایسا کچھ ہے جو اس وائرس کو تخلیق کرنے والوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘۔
سمنٹیک کی ابتدائی تحقیق کے مطابق اس وائرس کے نتیجے میں ہونے والی خرابیوں میں سے ساٹھ فیصد ایران میں ہوئیں جبکہ بھارت اور انڈونیشیا میں بھی اس وائرس کا اثر دیکھا گیا۔
No comments:
Post a Comment