قرآنی آیات پر اعتراض کی مذمت
مصر کے سب سے معتبر عالمِ دین نےایک کوپٹک عیسائی پادری کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے قرآن کی چند آیات کی اصلیت پر سوال اٹھائے ہیں۔
مصرمیں الاظہر مسجد کے امام احمد الطیب کا کہنا ہے کہ پادری کی جانب سے دیا گیا بیان قومی اتحاد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے یہ بات پادری بیشوئی کے بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کے لیے بلائے گئے ایک خصوصی اجلاس میں کہی۔
یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے اور اس سے ایک ایسے وقت میں قومی اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جب اسے قائم رکھنا لازم ہے
امام احمد الطیب
امام احمد کا کہنا تھا کہ ’یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے اور اس سے ایک ایسے وقت میں قومی اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جب اسے قائم رکھنا لازم ہے‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس قسم کے بیانات کے سنگین نتائج مصر اور دیگر اسلامی ممالک میں سامنے آ سکتے ہیں۔
یہ سوال کہ آیا قرآن میں کچھ آیات پیغمبر کی رحلت کے بعد شامل کی گئیں نہ تو تنقید ہے اور نہ الزام۔ یہ ایک مخصوص آیت کے بارے میں صرف ایک سوال ہے جو کہ میرے نزدیک عیسائی عقائد سے متصادم ہے۔
پادری بیشوئی
ان کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھ نہیں سکتا کہ اسے اسلام پر حملہ کیسے قرار دیا جا سکتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ امت مسلمہ کا یہ ماننا ہے کہ قرآن ان آیات کا مجموعہ ہے جو خدا نے اپنے فرشتے جبرئیل کے ذریعے پیغمبرِ اسلام پر وحی کی صورت میں نازل کیں اور اس الہامی کتاب میں اس کے نزول کے وقت سے نہ کوئی تبدیلی ہوئی ہے اور نہ قیامت تک ہوگی۔
No comments:
Post a Comment